Thursday, May 29, 2008

اعلان مرگ ہوا تو اس نے بھی کہا دیکھ کر
اچھا ہوا مر گیا اکثر اداس رہتا تھا۔

Tuesday, May 20, 2008



آءو کے اب اس ہستی برتر کو پکاریں
وہ جس کے سوا کوءی خداوند نہیں ہے
ہے جس کا یہ اعلان کے دروازہ توبہ
احساس ندامت کے لیے بند نہیں ہے


ڈر شب کا وہاں کیوں نہ بھلا تیز بہت ہو

جس گھر میں دیا ایک ہوا تیز بہت ہو
ہاتھ اس نے میرے خون سے تر کر لیے آخر
خواھش تھی اسے رنگ حنا تیز بہت ہو

محسن بھاءی

یہ کون کرتا ہے ہواءوں سے مخبری جا کر
چراغ جب بھی جلاتا ہوں روشنی کے لیے

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوءے تھے مقتل کو سرخرو کر کے

111

Ghair Mumkin hy k haalaat ki guthi suljhay
Ahl e Danish ny bohat soch k uljhai hy

Thursday, May 15, 2008

mohsin2

Mohsin mein yun b keh na ska os sy hal e dil
dar paish aik taza musibat osay b thi

mohsin's poetry1

ab osko kho raha hon barary ishtiaq sy
wo jisko dhondny mein zamana laga mujhy
mohsin hajom e yas m jeeny ka shoq bi
marny ka ek haseen bahana laga mujhy

Monday, May 12, 2008

mohsin naqvi, page 2

وہی قصے ہیں وہی بات پرانی اپنی
کون سنتا ہے بھلا رام کہانی اپنی
ہر ستمگر کو یہ محبوب سمجھ لیتی ہے
کتنی خوش فہم ہے کمبخت جوانی اپنی
دشمنوں سے ہی غم دل کا مداوا مانگیں
دوستوں نے تو کوءی بات نہ مانی اپنی
آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن
آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی

mohsin naqvi, محسن نقوی

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگ
اابھی تو سوءے تھے مقتل کو سرخرو کر کے
یہ کون کرتا ہے ہواءوں سے مخبری جا کر
چراغ جب بھی جلاتا ہوں روشنی کے

نوشی گیلانی ریمکسى noshi gillani remix


ریمکس
سارے چاول ابال کر رکھے
جو بچے وہ سنبھال کر رکھے
موسم دال تیری چاہت میں
ساری پلیٹوں میں نکال کر رکھے
جن کی بدبو محال کرتی تھی
وہ فریج سے نکال کر رکھے

نوشی گیلانی


نوشی گیلانی

جانے کب سے سنبھال کر رکھے

سب ارادے سنبھال کر رکھے

موسم عشق تیری بارش میں

خط جو بھیگے سنبھال کر رکھے

جن کی خوشبو اداس کرتی تھی

وہ بھی گجرے سنبھال کر رکھے